بہن بھائی کی چپقلش کو سلجھانے کے سات مختلف طریقے (مفت پرنٹ کے ساتھ)

Read this in: English

گھر کا ماحول پچھلے سال کے دوران کافی تبدیل ہوا ہے۔ بہن بھائیوں کے آپس کے تعلقات میں اونچ نیچ پر بھی کافی توجہ بڑھ رہی ہے۔ میں نے پچھلی پوسٹ میں تربیت کے مختلف عناصر کے بارے میں بات کی تھی۔ اس کالنک ادھر ہے۔ اس کے بعد بچوں کے آپس کے تعلقات کو بہتر کیسے بنایا جائے، اس بارے میں مزید جاننے کی فرمائش آئی تھی، اس لئے پوسٹ حاضر ہے۔

یہ اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ رمضان بھی آنے والا ہے۔ رمضان کی آمد آمد ہے۔ اس دوران روزے کی حالت میں بچوں کے درپیان صلح صفائی رکھنے کے لئے بھی مدد کی ضرورت ہے۔

میری دونوں بیٹیوں کی بھی آپس میں نوک جھونک چلتی رہتی ہے۔ میں اپنے تجربے اور مختلف جگہوں سے سیکھے گئے اصولوں کی روشنی میں اس موضوع پر بات کروں گی۔ اس کے لنک بھی جہاں ضرورت ہے وہاں موجود ہیں۔

اس پوسٹ میں افیلیٹ لنک موجود ہیں۔

بہن بھائی کے تعلقات میں کھنچاؤ آنے کی کیا وجوہات ہیں؟

جب کبھی بچوں کی والدین کی توجہ حاصل کرنے میں مقابلہ ہو، اس کا نتیجہ ان کے تعلقات میں کھنچاؤ کے نتیجے میں سامنے آتا ہے۔ یہ کس حد تک ہو سکتا ہے، اس کا تعلق گھر میں رہنے والے افراد ، بہن بھائیوں کی تعداد اور مزید اور باتوں پر منحصر ہوتا ہے۔

بہن بھائی کا ہونا سماجی اور ذہنی طور پر فائدہ مید ہوتا ہے، لیکن اکثر آپس کا کھنچاؤ بڑے ہونے کے بعد تک بھی رہتا ہے۔

اس کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں اور نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

ان کے پیچھے اکثر کافی پیچیدہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان کا تعلق آپس کی عمر کے فرق اور بہن بھائی کی تعداد کے علاوہ گھر کے ماحول سے بھی ہوتا ہے۔

تعلقات میں کھنچاؤ کی وجوہات

والدین کا رویہ کیسا ہے

بچے سماجی صورتِ حال کے بارے میں کافی حساس ہوتے ہیں۔ جب وہ صرف تین سال کے ہوتے ہیں، تب سے وہ اپنی گھر کے ماحول میں کیا حیثیت ہے اس کے بارے میں بڑے حساس ہوتے ہیں۔

ان کے لئے اگر ان کی بجائے دوسرے بہن بھائی کو ان پر ترجیح دی جا رہی ہے، اس کا خیال آتا ہے جب اس بہن یا بھائی کی تعریف ہوتی ہے، ہمت افزائی زیادہ ہوتی ہے اور ان کی کامیابیوں کو زیادہ سراہا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں انہیں محسوس یہ ہوتا ہے کہ وہ اس لائق نہیں کہ ان کی تعریف ہو۔

جنس کا فرق

لڑکیوں کے آپس کے تعلقات لڑکوں کے مقابلے میں آپس میں بہتر ہوتے ہیں۔ اس کا نتیجہ ان کا آپس میں موازنہ کرنے سے ہوتا ہے۔ جڑواں بھائیوں کا آپس میں مستقل موازنہ ہو رہا ہوتا ہے۔ جیسے کہ کون پہلا چلنے والا تھا، کس کا سکول کا رزلٹ زیادہ اچھا ہے، کھیل میں کون اچھا ہے۔

اسی طرح جو بچے عمر میں قریب قریب ہیں، اور ایک ہی جنس کے ہیں، ان کے آپس میں تعلقات خراب ہونے کے زیادہ مواقع ہوتے ہیں۔

زندگی میں ہونے والی بڑی تبدیلیاں

اکثر گھر میں ہونے والے بڑے واقعات کا اثر بہن بھائی کے آپس کے تعلقات پر براہِ راست پڑتا ہے۔ اگر ایک نیا بہن یا بھائی آنے والا ہے، یا والدین میں سے کسی ایک کی وفات ہو جاتی ہے، ایسے بڑے واقعات کا گہرا اثر ان پر پڑتا ہے۔

بڑے ہو کر شادی کے فیصلے سے بھی آپس میں دراڑ پڑ سکتی ہے۔ اس کے بارے میں مختلف پاکستانی ڈرامے ذہن میں آتے ہیں جن میں اکثر نند اور بھابھی کی آپس کی لڑائی کو موضوع بنایا جاتا ہے۔

غفلت برتنا

دوسری جانب ایسے حالات بھی ہو سکتے ہیں جن میں ان کے آپس کے رویے پر کسی کا دھیان نہ ہو اور اگر وہ اپنے بہن یا بھائی کو نقصان پہنچاتے ہیں تو اس کی کوئی سزا نہ ملے۔

ایسا تب ہوتا ہے جب ان کے والدین بالکل مداخلت نہیں کرتے اور اس طرح ان کے آپس کے تعلقات خراب سے خراب تر ہوتے جاتے ہیں۔ اس کا نتیجے میں بات تشدد تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ یہ جسمانی، نفسیاتی یا پھر شدید حالات میں جنسی تشدد میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔ اس طرح کے تشدد کا شکار ہونے والی ایک لڑکی کی آپ بیتی آپ اسلنک پر پڑھ سکتے ہیں۔ اسی سلسلے میں چند مزید حیرت انگیز اعدادوشمار آپ اسٹائمز کے آرٹیکل میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں ایک مشہور سوشیالوجسٹ ڈایانا رسل کی تحقیق پر بات ہوئی ہے جنہوں نے عورتوں کے خلاف تشدد کے موضوع پر تحقیق کی ہے۔

اس کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟

سب سے پہلے سچ تو یہ ہے کہ آپ اپنے بہن بھائی کا انتخاب خود نہین کر سکتے۔ لیکن اس کے بادجود زندگی کا بیشتر حصہ ہم آپس میں مل کر گزارتے ہیں۔

اسی لئے والدین کی بچوں پر توجہ اس رشتے پر کافی عرصے تک اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر گھر کے ماحول میں جو فرق ہوتا ہے اس کا بھی اس پر براہِراست اثر پڑتا ہے۔

ساتھ ہی ساتھ ہم بھی بحیثیت والدین بہت کچھ پہلی مرتبہ سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ اسی لئے اکثر ہم لاشعوری طور پر اسی طرح برتاؤ رکھتے ہیں جیسا ہمارا اپنا تجربا تھا۔ بے عیب والدین کوئی بھی نہیں ہیں۔ آپ اپنی طرف سے کوشش کر سکتے ہیں کہ آپ کے آپس کے تعلقات بہتر سے بہتر ہوتے رہیں۔

۱۔ نئے بہن یا بھائی کی آمد

یہ وقت کافہ اہم ہوتا ہے کیونکہ اکثر تعلقات کی بنیاد یہیں سے شروع ہوتی ہے۔ بڑے بہن یا بھائی سے اس بارے میں کھل کو بات کرنا ضروری ہے۔ انہیں یہ احساس دلانا ہوتا ہے کہ اب ان کی حیثیت تبدیل ہو رہی ہے اور اس طرح اسے خاص طریقے سے منانے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ میں نے خود یہ کر کے اپنی بڑی بیٹی کو بہن کی آمد کے لئے تیار کیا تھا اور اسے تیاری میں بھی شامل کیا تھا۔

اس بارے میں کئی بچوں کی کتابیں بھی موجود ہیں۔ میں چند سائیکولوجسٹ کی تجویز کردہ کتابوں کا حوالہ یہاں دے رہی ہوں۔ my sister is a monster and you were the first

رویے کو ٹھیک کرنے کا سوچیں نہ کہ انسان کو

جب آپ بچوں کو مختلف ناموں سے پکارتے ہیں اور ان پر ایک طرح سے ٹھپہ لگا دیتے ہیں کہ وہ فلاں چیز ہیں، تو اس کے نتیجے میں آپس میں بچوں میں حسد پیدا ہوتا ہے۔ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ یہ دیکھو میرا کھلاڑی بچہ یا آرٹسٹ بچہ یا پڑھاکو بچہ یا جنگلی بچہ وغیرہ وغیرہ، اس طرح ان کے آپس میں حسد بڑھتا ہے اور دوسرے بچے کے ذہن میں یہ احساس جاگتا ہے کہ آرٹسٹ تو میرا بھائی یا بہن ہے، اور اگر ماں باپ نے مجھے نہیں آرٹسٹ کہا تو میں تو آرٹسٹ بن ہی نہیں سکتا یا سکتی۔ ان کے ذہن میں اس بہن یا بھائی کی شناخت اور پہچان ہی اس کا ٹھپہ بن جاتی ہے۔

اس کی جگہ آپ ان کے رویے اور سلوک کی پزیرائی کریں اور اسے سراہیں۔ اس طرح اگر ایک بچے کی تعریف ایسے کریں گے کہ واہ یہ تصویر کتنے اچھے رنگوں سے بنائی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ باقی بہن بھائی کو بھی موقع دے رہے ہیں کہ وہ بھی کوئی تصویر بنا کر آپ کو دکھائیں اور انہیں بھی اپنی تصویر کی تعریف سننے کا موقع ملے گا۔ اس طرح آپ اگر کہتے ہیں کہ مجھے آپ کا کھلونوں کو ترتیب سے رکھنا اچھا لگا، اس طرح آپ ان کے عمل کو سراہ رہے ہیں۔ اگر آپ اس کی بجائے کہتے ہیں کہ یہ تو میرا سلیقہ مند بچہ ہے، تو اس طرح باقی بہن بھائیوں کو محسوس ہو گا کہ یہ لقب تو اس دوسرے بچے کا ہی ہےاس لئیے وہ تو کچھ اس طرح کی خوبی نہیں رکھ سکتے۔ اس طرح آپس میں حسد بڑھتا ہے۔

۳۔ انفرادی توجہ

اس کا حل یہ ہے کہ الگ الگ بچوں کو وقت دیا جائے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنا فون اور باقی سکرین بند کر کے صرف ایک وقت میں ایک بچے کو توجہ دیں۔ اس طرح آپ ہر بچے کو الگ الگ دس سے پندرہ منٹ اپنی بھرپور توجہ دیں۔ اس دوران انہیں ایسا لگنا چاہیئے کہ وہ آپ کی دنیا کا مرکز ہیں۔ اس وقت کے لئے انہیں خود سے کوئی کام یا جھیل کا انتخاب کرنے دیں۔ چاہے وہ بلاک ہوں، موسیقی، ڈانس، کچھ بنانا، چائے پارٹی، جو بھی ہو، آپ ان کے ساتھ اس کا حصہ بنیں۔

اس کے آخر میں ان کا شکریہ بھی ادا کریں اور کہین کہ مجھے یہ آپ کے ساتھ کرنے میں بہت مزہ آیا۔

۴۔ صلح صفائی کی صلاحیت کو کیسے پروان چڑھائیں۔

یہ خوبی بچوں کے لئے اس لئے بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے ذریعے انہیں اپنے جذبات کو خود قابو کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس کے بارے میں میں نے تفصیل سے ایک اور پوسٹ بھی لکھی تھی، اسے یہاں کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

جب آپپس میں بچے لڑ رہے ہوں اور ایک دوسرے پر بہت غصہ ہو رہے ہوں، تو پہلے ان کو غصہ قابو کرنا میں مدد کریں۔ جب غصہ ٹھنڈا ہو جائے تو مزید بات ہو سکتی ہے۔ اب موقع ملے گا کہ آپ ان سے کہیں کہ وہ اس طرح اپنے جذبات کے بارے میں بات کر سکتے ہیں جس میں جملہ شروع کرتے ہوئے کہیں کہ مجھے ایسا لگ رہا ہے…. یا مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ …

اس کے بعد انہیں ایسے جملے بتائیں جو وہ اپنے جذبات کا اظہار کرنے میں استعمال کر سکتے ہیں۔ مثلاً : مجھے اس بات پر غصہ آ رہا ہے کہ تم مجھے اپنی گڑیا سے نہیں کھیلنے دے رہی۔ اس طرح وہ صاف صاف ایک بات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں، اس کے جواب میں دوسرے بچے کا جواب کچھ ایسا ہو سکتا ہے کہ میں نے ابھی گڑیا سے کچھ دیر اور کھیلنا ہے لیکن کھیلنے کے بعد میں تمہیں یہ کھلونا دے سکتی ہوں۔

۵۔ باری باری کا مطلب

ہم سب چاہتے ہیں کہ بچے آپس میں مل جل کر کھیلیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ زبردستی انہیں چیزیں بانٹنے یا باری لینے میں زبردستی کریں۔ مجھے بھی اس بات کو جان کر تھوڑی حیرت ہوئی تھی۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ ان کی مرضی کو نظر انداز نہ کریں۔جب آپ انہیں یہ فیصلہ کرنے کا حق دیتے ہیں کہ ان کی باری پوری ہونے کے بعد وہ اپنی مرضی سے اس چیز کو دوسرے بچے کو دیں گے، تو انہیں خود ایک اچھا احساس ہو گا کہ دینے سے خوشی ملتی ہے۔

مثال کے طور پر، اگر بچہ ایک کھلونے کے ساتھ کھیل رہا ہے اور آپ جھٹ سے اس کا کھلونا کھینچ کو دوسرے بچے کو پکڑا دیں گے تو انہیں لگے گا کہ بانٹنا تو ایک برے احساس کا نام ہے اور اس برے احساس کی وجہ سے وہ بانٹنے کے عمل سے نفرت کریں گے۔ اس کے جگہ آپ انہیں یہ موقع دیں کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ انہوں نے کھیل لیا اور اب دوسرے بہن بھائی کی باری ہے تو انہیں اپنی مرضی کا تعین کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس طرح جو دوسرا بہن بھائی انتظار کر رہا ہے، (بے صبری سے) آپ اسے بھی صبر کرنے کا سبق سکھا رہے ہیں۔ اس طرح انہیں اپنی باری کا انتظار کرنے کی عادت ڈلے گی۔ یہ ایک بہت اہم چیز ہے جو بچوں کو سیکھنے کے لئے بار بار کرنی ضروری ہے۔ اس طرح کی مزید مثالیں دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ شرطیہ کام کرے گا! مگر آپ کو یہ مستقل کرنا ہو گا۔ میری دو سالہ بیٹی پوچھے بغیر ہی یہ کرتی ہے۔

اس کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ اس طرھ جو بچہ اپنا کھلانا دے رہا ہے، اسے بھی فراخ دلی اور مہربانی دکھانے کا موقع ملتا ہے، کیونکہ وہ یہ کہتا ہے کہ یہ لے لو میں نے کھیل لیا۔

۶۔ انصاف اور برابری

کئی بار ہر چیز میں انصاف کرنا مشکل لگتا ہے۔ لیکن آپ کو یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ انصاف کسے کہتے ہیں، بچے یہ بات سب سے زیادہ آپ کی مثال سے سیکھتے ہیں۔

اگر آپ ایک بچے کی کی ہوئی زیادتی کو نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن دوسرے بچے کو اسی زیادتی کے نتیجے میں خوب جھاڑ پڑتی ہے اور سزا ملتی ہے، تو بچے اس دہرے معیار کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ وہ ہر وقت ہمارے سلوک سے سیکھ رہے ہوتے ہیں۔

برابری تو ہے کہ ہر کسی کو ایک ہی چیز ملے، لیکن انصاف یہ ہے کہ ہر کسی کو اس کے مطابق چیز ملے۔

اس لئے آپ کو دونوں میں فرق کرنا ضروری ہے۔ الزام لگانے یا طرف داری کرنے سے اجتناب کریں۔ لیکن انہیں ضرور بتائیں کہ آپ کے نزدیک آپ کیسے انصاف کر رہے ہیں۔

جب ایک نیا بہن یا بھائی گھر آئے، تو انہیں ایسا لگ سکتا ہے جیسے کہ اس بچے کو جو بے تحاشا توجہ مل رہی ہے وہ زیادتی ہے، لیکن آپ انہیں یہ یاد دلا سکتے ہیں کہ جب وہ خود بھی ایک چھوٹا بچہ تھے، تو آپ نے ان کو بھی اتنی ہی توجہ دی تھی کیونکہ ان کو اسکی ضرورت تھی۔

۷۔ لڑائی سے دور رہیں۔

اس کے لئے والدین کو بھی کوشش کرنی ہو گی۔ گھر میں چند اصول اور قوانین پہلے سے رائج ہونے چاہیئں جیسے کہ الٹے سیدھے القابات نہیں نوازنے، گالی گلاچ سے باز رہیں، لیکن اس کے علاوہ انہیں اپنے اختلافات کو خود حل کرنے کا موقع دیں۔

اگر بات مار پیٹ تک پہنچ جائے تو آپ کو فوراً دخل دینا چاہیئے۔ لیکن اگر وہ آپس میں بحث کر رہے ہیں تو انہیں اس کو سلجھا نے کا موقع دیں۔

کبھی کبھی اس لڑائی کے پیچھے کوئی اور بھی وجہ ہو سکتی ہے جس کا بظاہر اس جھگڑے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جیسے کہ اگر ایک بچہ کسی چیز پر معمول سے زیادہ الجھ رہا ہے، تو اس کی وجہ جاننے کے لئے انہیں ڈانٹے یا شرمندہ کئے بغیر ان سے وجہ جاننے کی کوشش کریں۔ اس طرح آپس میں بات چیت کا راستہ کھلنے سے ان کا آپ پر اعتماد بڑھے گا۔

مثال کے طور پر، اگر دو بچوں کو ایک ساتھ کوئی چیز چاہیئے، تو ان سے پوچھیں کہ اس مسئلے کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح انہیں خود سے آپس کے اختلافات کو حل کرنے کا موقع دیں۔

اگر انہیں تب بھی مشکل پیش آئے تو اس کا حل نکانے کے لئے یہ ترکیب آزمائیں۔ ان سے کہیں کہ دونوں اگر مل کر حل نہیں کر سکتے تو کسی کی باری نہیں آئے گی۔ اس طرح ان دونوں کو آپس میں ساز باز کرنا ہو گی ورنہ دونوں کا نقصان ہو گا۔ اس مئے انہیں باہمی فائدے کے لئے اس مسئلے کو حل کرنا پڑے گا ورنہ باری گئی۔

صلح صفائی کے لئے ایک پرنٹ

میں نے ساتھ ہی ایسا پرنٹ تیار کیا ہے جس کے ذریعے آپ آپس کے جھگڑوں کو ختم کرنے کے لئے مختلف طریقے آزپا سکتے ہیں۔

اسے حاصل کرنے کے لئے لائبریری میں دیکھنا مت بھولیں۔ یاد رہے کہ ایأمیل کے ذریعے آپ اس تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

اپید ہے آپ کو بھی چند کام کی باتیں پتہ چلی ہوں گی۔ اس پوسٹ کو دوسروں تک بھی پہنچائیے اور واپس آنے کے لئے بک مارک کرنا مت بھولئیے گا۔ آپ اپنے طریقوں کے بارے میں بھی بتائیے۔

Read this in: English

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے