Read this in: English
انسان جذبات کا مجموعہ ہے۔ ہماری روز مّرہ زندگی میں جذبات کا بہت اہم عمل دخل رہتا ہے۔ ان کے ذریعے ہم اپنے ماحول میں ہونے والے واقعات کا ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔ اسی لئے ہمارا رّدِ عمل کسی نہ کسی جذبے یا احساس کی شکل میںظاہر ہوتا ہے۔ کئی دفعہ یہ جذ بات ہمارے ردِ عمل کا حصہ نا محسوس طریقے سے بن جاتے ہیں۔
مثلاً ، تحقیق کے مطابق اگر آپ ڈر کا جذبہ محسوس کر رہی ہوں تو آپ بچ بچاؤ کا سوچیں گے اور آگے نہیں بڑھیں گے۔ لنک یہ رہا ۔ اگر آپ نے بچوں کی فلم ” Inside out ” دیکھ رکھی ہے تو آپ کو یہ بات سنی ہوئی لگے گی۔
آپ نے شائد ایک اور اصطلاح کا نام بھی سن رکھا ہو جسے کہتے ہیں “جذباتی ذہانت ” یا emotional intelligence. (EQ) اس کا مطلب ہوتا ہے اپنے جذبات کو سمجھنے اور ان پر قابو پانے کی صلاحیت۔
سچ بتائیے گا
چھوٹے بچوں کے والدین ہونے کے ناطے ہر وقت آپ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ اب انہیں کیا چاہیئے؟
ذرا سوچئیے، آپ نے پچھلے سال میں کتنی بار یہ یہ جمل دہرائے ہوں گے: تنگ مت کرو، جاؤ کچھ اور کرو، کیا مسئلہ ہے؟ رونا بند کرو۔
( میرا ہاتھ اٹھا)
کڑوا سچ
یہ سال بہت مشکل رہا ہے۔ میں جانتی ہوں کہ ہم سب بے تحاشا مصروف ہین، گھر کا کام کاج، برتن ، کپڑے ، کھانا ، صفائی ، نجانے کتنے کام ہیں جو لگتا ہے ختم ہی نہیں ہوں گے۔ اسی لئے میں سمجھ سکتی ہوں کہ بچوں پر مکمل دھیان دینا آسان نہیں۔ مگر میرا سوال یہ ہے کہ جب آپ کا بچّہ آپ کے پاس پریشان ہو کر آتا ہے تو آپ کا پہلا ردِ عمل کیا ہوتا ہے؟ آپ کیا کیتے ہیں؟ آپ کے خیال میں جب وہ بچے خود اس صورتِ حال کا شکار بطور والدین ہوں گے تو ان کا کیا ردِ عمل ہو گا؟
یہ بات پر بے تحاشا تحقیق موجود ہے کہ ہم بحیثیت والدین جیسے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں، ہمارے بچے ہماری ہو بہ ہو نکل کرتے ہیں۔ لہٰذا ہم انکی جذباتی ذہانت پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ بچپن میں ہم میں سے کئی لوگوں کے جذبات کو بھی اکثر سوچے سمجھے بغیر دھتکارا گیا۔ ہمارے والدین کے زمانے میں وہ آلات اور علم نہیں تھا جو کہ اب ہماری دسترس میں ہے۔ انٹرنیٹ نے دنیا بدل کر رکھ دی ہے۔
مگر اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ کے پاس وہ علم بھی اب زیادہ آسانی سے آ سکتا ہے جس کے ذریعے آپ جذبات کو سمجھ کر ان کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں، اور اپنے بچوں کو بھی یہ تعلیم دے سکتے ہیں۔ اس طرح آپ مل جل کر اپنے گھر والوں کے آپس کے جذبات کے بارے میں بات کر سکتے ہیں اور آپ ایک خاندان کی حیثیت سے اپنی جذباتی ذہانت کو بڑھا سکتے ہیں۔
بات چیت کرنا شرط ہے
کچھ روز قبل کسی بات پر میں جھنجھلائی بیٹھی تھی۔ میری دو سالہ بیٹی نے میرا مشاہدہ کیا اور میرے پاس آ کر بولی ، ” آپ اداس کیوں امی؟” میں تو وہیں گھل گئی۔
مجھے اندازہ ہوا ہے کہ سب سے پہلے ابتدا اپنے آپ سے کرنی چاہیئے۔ خود آگاہی کا بھی سب سے پہلا اصول یہی ہے۔
اپنے آپ سے شروع کیجئیے
خود آگاہی کے ذریعے ہم اس بات کو سب سے پہلے تسلیم کرتے ہیں کہ ہم ابھی یہاں ہیں۔ مگر اس سے اگلا قدم یہ ہے کہ اپنے جذبات کو نام دیں۔ میں نے اس کے بارے میں ایک اور پوسٹ بھی لکھی تھی، جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔ کلک
اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ اس بات پر دھیان دیں کہ ایسی کون سی باتیں آپ کرتے ہیں جس کے فوراً بعد آپ کے بچے بولنا بند کر دیتے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے تو آپس میں بات چیت اور گفتگو کا راستہ بند ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی بات سننے سمجھنے کا موقع بھی جاتا رہتا ہے۔ اس کی بجائے، اپنے آپ کو اسی وقت روک کر پوچھئیے کہ آپ کن جذبات سے گزر رہے ہیں۔ اس طرح ہمیں بھی ٹھنڈے دل سے سوچنے کا موقع ملتا ہے اور ہم اپنے جذبات کو نام سے مخاطب کرتے ہیں۔ اس کے بعد موقع آتا ہے کہ ہم سوچیں کہ وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہم ان جذبات سے گزر رہے ہیں۔
بچوں کی رہنمائی کرنا
ہمارے بچے بھی سماجی پابندیوں کی وجہ سے تنگ ہیں اور پریشان ہیں۔ انہیں ہماری رہنمائی کی ضرورت ہے، تاکہ وہ بھی سمجھیں کہ ان کے جذبات کے پیچھے کیا وجوہات ہیں، اور وہ ان سے کیسے نپٹ سکتے ہیں۔
جذباتی اور سماجی نشونما کسے کہتے ہیں؟
یہ سارا عمل جس کے ذریعے ہم اپنے جذبات اور احساسات پر قابو پانا سیکھتے ہیں، سماجی اور جذباتی نشونما کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کا بیشتر حصہ تب مکمل ہوتا ہے جب بچے ہمارے آپس کے میل ملاپ کو دیکھتے ہیں اور جب وہ کلاس میں جاتے ہیں۔ لیکن یہ آج کل کے حالات میں تو بیحد مشکل ہے۔
اسی تربیت کے ذریعے وہ اپنے روئیے میں لچک پیدا کرنا سیکھتے ہیں۔ اس مشاہدے کے ذریعے وہ جذبات اور احساسات سے نپٹنے اور ان پر قابو پانے کے طریقے پر غور کرتے ہیں۔
اس کی ایک مثال یہ ہے
- آپ کا بجہ چونک کر رونا شروع کر دیتا ہے۔
- اس صورتِ حال میں آپ اس کی رہنمائی کرنے کے لئے یہ پوچھ سکتے ہیں کہ آپ کو کیسا محسوس ہو رہا ہے۔
- اس طرح انہیں اس کے بارے میں سوچنے کا وقت ملے گا اور جب وہ آپ کو بتائیں کہ میں ڈر گیاْ ؍گئی تھا ؍ تھی آپ یہ پوچھ سکتے ہیں کہ اس ڈر کو ختم کیسے کر سکتے ہیں؟
- اس کے بعد آپ انہیں چند تدابیر بتا سکتے ہیں جن کے ذریعے وہ اس ڈر کو کم کر سکتے ہیں۔
اس طرح ڈر کر رونےاور ہنگامہ کرنے کی بجائے وہ اس احساس کو نام دینا سیکھتے ہیں (ڈر) جب وہ یہ پہچان لیں تو پھر وہ اس سے نپٹنے کا طریقہ سیکھتے ہیں ( ۵ گہری گہری سانسیں لیں، یا دس تک گنیں) اس طرح انہیں اس احساس پر قابو پانے کا ایک موثر طریقہ آ جاتا ہے، بجائے اس کے کہ وہ چیخو پکار کریں یا توڑ پھوڑ شروع کر دیں۔
میں نے یہ مندرجہ بالا طریقہ اپنی بیٹی کے ساتھ کئی بار استعمال کیا ہے اور کامیابی ہوئی ہے۔ یہ ایک سیدھا سادا سا طریقہ ہے جس پر بغیر کسی چیز کے عمل کیا جا سکتا ہے۔
بچوں کے ستھ جذبات کے نام سیکھیں۔
کہنے میں تو ۲۷ کے قریب جذبات کے نام ہیں، مگر میں ان چھے عام جذبات کے نام پر توجہ دوں گی: خژ، اداس، گھن آنا، ڈر، حیرانی اور غّصہ۔
اس طرح ہم چہرے کے تاثرات کے ذریعے انہیں جذبات کے نام سکھائیں گے۔ اس طرح انہیں یہ تسلی ملے گی کہ یہ محسوس کنا بالکل غیر معمولی نہیں ہے اور وہ جو محسوس کر رہے ہیں اسے الفاظ میں با سانی بیان کر سکتے ہیں۔
جذبات کے نام
میں یہ بتاتی ہوں کہ اس سرگرمی کو کیسے استعمال کیا جائے۔
میں نے یہ ایک اور انسٹاگرام پر موجود ماں سے متاثر ہو کر بنایا ہے، جنہوں نے اپنے بچوں کے ساتھ بھی یہ کوشش کی۔ لیکن اردو کے اضافے کے بغیر تو یہ نامکمل ہو گا۔
جذبات نامی کٹھ پتلیاں
سننے میں آپ کو لگے گا یہ شائد بہت چھوٹے بچوں کے لئے ہے، لیکن میں یقین دلاتی ہوں کہ آپ اسے کسی بھی عمر میں استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ کو چاہیئے:
آئس کریم والی لکڑی کے ٹکڑے
کاغذ کی سادہ پلیٹیں یا گول چیز یا ڈھکن جس کی مدد سے آپ کاغذ پر دائرہ بنا سکیں
قینچی
گوند یا گلو سٹک یا ٹیپ
ہماری لائبریری میں موجود مفت خاکہ اور شکل بنانے کے لئے ایک عدد مارکر یا پھر پلاسٹک کی بنی ہوئی آنکھیں
انہیں کیسے بنائیں:
سب سے پہلے ایک کاغذ پر دائرہ کی شکل بنا کر اسے کاٹ لیں۔
پھر آپ خاکے کے مطابق اس پر مختلف جذبات کے مطابق تاثرات بنا سکتے ہیں
پھر آپ اس کی پچھلی طرف خاکے سے کٹے ہوئے نام بھی چپکا سکتے ہیں۔ وہ خود اسے دیکھ کر بھی نام لکھ سکتے ہیں۔
اب انہیں آئس کریم کی لکڑی کے ٹکڑوں پر چسپاں کر لیں، اور ایک جگہ رکھ لیں۔
آپ ان کی مدد سے بچوں سے کھیل کھیل میں جذبات کے نام سیکھنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
آپ کپڑوں والی چٹکی کے ساتھ بھی ان سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ اپنے جذبات کی نشاندہی کریں۔
انہیں کیسے استعمال کریں:
جذباتی ذہانت بڑھانے کی لئے تین چیزوں کی ضرورت ہے۔ ان کی مثال کچھ ایسی ہے۔
- سب سے پہلے ان سے کہیں کہ بولتے ہوئے جملہ ایسے شروع کریں ” مجھے ایس لگ رہا ہے، یا ایسا محسوس ہو رہا ہے: ” اس طرح وہ اپنے احساس کو جذبے کے نام سے منسوب کرنا سیکھیں گے۔ اس کے لئے وہ کٹھ پتلی کا بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
- اگر بہت شدید جذبات ہوں، تو ہمیں ان جذبات کو ان کی سمجھ اور عقل سے جوڑنے کی کوشش کرنا ہو گی۔ ہمارے ذہن میں داہنی طرف جذباتیت پائی جا تی ہے اور بائیں طرف منطق یعنی سمجھ بوجھ۔۔ جب آپ ان کے جذبات سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں تو وہ خود بخود پر سکون ہونا شروع کر دیتے ہیں۔ اس طرح آپ ان سے یہ پوچھ سکتے ہیں کہ ایسا کیا ہوا تھا کہ آپ ایک دم غصے میں آ گئے یا جس بھی جذبے کا وہ مظاہرہ کر رہے ہیں اس کا نام لے لیں۔ اس کے بعد ان کا وائیں طرف کا ذہن اب پر سکون ہو چکا ہوتا ہے اور اب آپ بات چیت اور دلیلوں کے ذریعے ان کے قصے کے پیچھے کی کہانی کی تفتیش کر سکتے ہیں۔
- جب وہ سکون میں آ جائیں تو آپ انہیں یہ بتا سکتے ہیں کہ جذبات سمندر کی لہروں کی طرح ابھرتے ہیں اور پھر اتر جاتے ہیں۔ آپ ان کو آنے سے نہیں روک سکتے۔ مگر آپ کا اس پر پورا اختیار ہے کہ آپ ان کے نتیجے میں کیا ردِ عمل ظاہر کریں گے۔
- اس طرح مجھے پتہ چلا کہ اگر بچے عمر میں بڑے ہیں تو ان کے لئے ایک ڈائری یا جرنل رکھنا بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس طرح اپنے خیالات قلمبند کرنا ان کے لئے بھی بہت سکون کا باعث بنتا ہے۔ میں بھی گزشتہ چند سالوں سے ایسا کر رہی ہوں اور اس کے فائدوں سے خوب مستفید ہو رہی ہوں۔
امید ہے آپ کو یہ فائدہ مند لگا ہو گا۔ بچوں کے ساتھ ضرور کوشش کیجئے گا۔ مجھے یہ بناتے ہوئے بہت مزہ آیا۔
اپنے تاثرات ضرور بتائے اور ہمیں ٹیگ ضرور کیجئے۔
Read this in: English