کتابیں پڑھنے اور پڑھنے کی عادت ڈالنے کے لئے کمرہ کیسے بنائیں: پانچ آسان طریقے

Read this in: English

گھر پر کتابیں پڑھنے کی جگہ بنانا ایک بڑا کام لگتا ہے۔ آپ میں سے کچھ لوگ شائد یہ بھی سوچیں گے کہ کیا اس کی ضرورت بھی ہے؟ لیکن میں آپ کو یقین سے بتا سکتی ہوں کہ یہ صرف خوبصورتی کے لحاظ سے اہم نہیں ہے۔ کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالنے کے لئے یہ ایک اہم قدم ہے۔

ہماری نسل پہلے سے کہیں زیادہ مواد پڑھ رہی ہے۔ لیکن پہلے کے مقابلے ہمکاغذ کی بجائے آ ن لائن پڑھنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔

زیادہ مواد تو اچھی چیز ہے، ہے ناں؟

لیکن اس تبدیلی کا ایک بڑا نقصان ہماری آنے والی نسل کو ہو رہا ہے۔

کتابیں پڑھتے ہوئے بچوں کو لفظوں کے معنی سمجھنے پر دھیان دینا پڑتا ہے اور اپنے خیالات کی دنیا کو بھی کھوجنے اور نئی چیزیں دریافت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لیکن آن لائن جو چیزیں موجود ہیں، ان میں زیادہ زور بچوں کی تفریح پر ہوتا ہے۔ان کا دھیان بار بار خراب ہوتا ہے۔

اکثر چیزیں بچوں کی عمر کے حساب سے نہیں ہوتیں۔ انکی نظریں بار بار ادھر سے دھر اچھل رہی ہوتی ہیں اور اس طرح ان کی توجہ بٹتی ہے۔ ایک دم الفاظ آنکھوں سے اوجھل ہو جاتے ہیں، چاہے انہیں غور سے انہیں دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ہو یا نہیں۔

مواد بے تحاشا ہے، جو کہ اچھی بات ہے۔ لیکن کتابیں پڑھے بغیر انہیں اپنی سوچنے کی صلحیت کو بہتر کرنا بہت مشکل لگے گا۔

کیا بچوں کو کتابیں پڑھانا ضروری ہے؟

کتابیں پڑھنا ایک وقت طلب کام ہے۔ کسی بھی ایسے دماغی کام کے لئے یکسوئی چاہیئے۔ ساتھ ہی صبر اور برداشت بھی چاہیئے ، جو کہ بچوں کو سکھانا آسان نہیں۔ (نہ ہی والدین کو!)

اسی لئے (خاص طور پر دو زبانیں بولتے ہوئے) بچوں سے یہ کام کروانے کی کوشش کرناانہیں سبزی کھلانے کی کوشش کرنے کے مترادف ہے (یعنی بہت مشکل) اسے لئے ہمیں اسے پرکشش بنانے کی کوشش کرنا ہو گی۔

کتابیں پڑھنے کی عادت کیسے ڈالی جائے؟

ایک بہت زبردست کتاب ہے ، ایٹامک ہیبٹس کے نام سے۔ اس میں عادت بدلنے کے پیچھے نفسیاتی طور پر جو چیزیں اہم ہوتی ہیں، ان کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

اگر آپ بھی اپنی کتابیں پڑھنے کی عادت کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، تو ان چیزوں کا خیال رکھیں۔


پہلا قدم یہ، کہ اس کام کو نظروں کے سامنے رکھیں۔

جب آپ ایک جگہ پڑھنے کے لئے مخصوص کریں گے، تو اسے دیکھتے ہی آپ کے ذہن کو یہ اشارہ ملے گا کہ کتاب بھی پڑھنی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے ذہن میں یہ بات پکی ہو جائے گی کہ اس جگہ پر کتاب پڑھنی ہے۔

ہمارا کتب خانہ

اگلا قدم ہے اسے پر کشش بنانا۔

اس لئے جگہ کا انتخاب کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ایسا کرنے سے، اس جگہ کا ایک مقصد بن جائے گا، کہ اس جگہ کتاب پڑھی جاتی ہے۔

اس جگہ کو پرکشش طریقہ سے سجانے سے بھی اس میں آسانی ہو گی۔
اس کام کے لئے آپ بچوں کی مدد بھی لے سکتے ہیں۔ جب وہ اپنی مرضی کے مطابق اس کی سجاوٹ میں حصہ لیں گے، ان کا جوش بھی مزید بڑھے گا۔

میں نے اس مقصد کے لئے ایک پرنٹ بھی بنایا ہے۔ اس کے لئے آپ خود بھی مل کر کچھ بنا سکتے ہیں۔ یا بچوں کے ہوتھوں پینٹ کی ہوئی کوئی چیز بھی شامل کر سکتے ہیں۔

اسے آسان بنائیں

اکثر ہم ایسی چیز کے بارے میں سوچ سوچ کر اسے اپنے لئے مشکل بنا لیتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ ایک چھوٹا قدم بھی آپ کے لئے بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

کوئی بھی نئی عادت آہستہ آہستہ ہی شروع کرنا آسان ہوتا ہے۔ اسی طرح کتابوں کو پہنچ میں رکھنا ضروری ہے۔

کتنی بار کتابیں پڑھیں؟

یہاں پر سائنس کا حوالہ دوں گی۔
ابتدائی بچپن کے حوالے سے اس پروگرام میں بچوں کے سکول شروع کرنے کے بارے میں معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔ یہ کام وہ ۱۹۹۸ سے کر رہے یں۔ اس لئے ان کے پاس بہت زبردست معلومات ہیں۔
جن بچوں کے گھر میں ہفتے میں کم از کم ۳ بار کوئی انہیں کتاب پڑھ کر سنائے، وہ اس سے کم بار کتاب سننے والے بچوں کے مقابلے میں پڑھنے کی صلاحیت رکھنے والے سب سے اوپر کے ۲۵ فیصد بچوں میں سے ہوں گے، اس کا امکان دو گنا ہو جاتا ہے۔ (رپورٹ یہاں پر پڑھئے)

اس کا تعلق اس بات سے نہیں کہ وہ پبلک سکول جاتے ہیں یا پرائیویٹ۔

لہٰذا ہفتے میں کم سے کم تین بار پڑھنا ایک اچھی کوشش ہو گئ۔

پڑھنے سے پڑھنا آسان ہو جاتا ہے

مزید معلومات کے مطابق، پڑھائی میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے اگر مستقل بچے کی عمر اور شوق کے مطابق کتابیں فراہم کی جائیں، تو اس کا بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔

چند ماہ میں قریباً تین گنا فرق پڑ سکتا ہے۔

دو سال کی عمر تک جن بچوں کو کتابیں سننے کے عادت تھی، وہ دوسرے بچوں کے مقابلے میں

؎ زبان کو سجھنے میں بہتر تھے

؎ انکے الفاظ کا ذخیرہ بھی زیادہ تھا

؎ وہ ذہنی طور پر بھی آگے تھے (پیپر یہاں ہے)

کیا میں لائبریری بنانے کے لئے بڑے گھر میں شفٹ ہو جاؤں؟

ہو سکتہ ہے یہ سب پڑھ کو آپ کو لگے کہ آپ کو اپنے گھر میں بیوٹی اینڈ دا بیسٹ والی لائبریری بنانی پڑے گی۔

خاطر جمع رکھین کہ ایسی نوبت نہیں آئے گی۔ آپ اپنے موجودہ گھر میں ہی رہتے ہوئے یہ باآسانی کر سکتے ہیں۔

میں نے اسی سوال کے جواب کے لئےیہ آرٹیکل پڑھا جس میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کے گھر میں کتنی کتابیں ہونی چاہیئں؟

اگر بچے کے گھر میں کم سے کم بیس کتابیں ہوں، تو وہ بغیر کتابوں والے بچے کے مقابلے میں ممکنہ طور پر تین سال زیادہ تعلیم حاصل کرے گا۔

اس بات کا تعلق اس بات سے نہیں کہ کہ والدین کی تعلیم، پیشہ اور سماجی مقام کیا ہے۔

تو اب ہم اپنے گھر میں اس طرح کی جگہ بنانے کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

پانچ آسان طریقوں سے اپنی کتابیں پڑھنے کی جگہ بنائیں

اپنے موجودہ گھر میں منتقل ہوتے ہوئے ہمیں اپنے تمام شیلف چھوڑنے پڑے۔ اس لئے اس گھر کے بنے بنائے شیلف ہمارے لئے بہت پرکشش تھے۔

میں ایک ایک کر کے آسان طریقے سے بتاتی ہوں۔

سب سے پہلے: درست جگہ کا انتخاب

اچھی جگہ کا انتخاب سب سے پہلا قدم ہے۔ میں مشورہ دوں گی کہ آپ قدرتی روشنی، سورج کی دھوپ کی سمت پر توجہ دیں۔ ا س کے ساتھ ساتھ بچوں کے قد کی مناسبت سے بیٹھنے کی جگہ بنائیں۔

ہمارے لئے یہ سیڑھیں کے سامنے کی جگہ تھی۔

اسے شور اور چہل پہل سے بھی دور ہونا چاہیئے لیکن راستے میں ہونا چاہیئے۔

اگلا مرحلہ: کتابیں سجانا

جیسا کہ میں نے کہا کہ ۲۰ کتابوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے اگر آپ نے صرف بیس کتابوں سے شروع کرنا ہے۔

لیکن آپکی تسلی کے لئے میں نے بیس کتابوں کے ڈھیر کی تصویر بھی لی اور پیشِ خدمت ہے۔

A stack of 20 books

کتابیں رکھنے کے لئے کتنی کگہ چاہیئے؟ اس کا اندازہ آپ موجودہ کتابوں کے حساب سے کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ شیلف کو پورا بھرنا نہیں ہے بلکے اس میں تھوڑی جگہ خالی رہنی چاہیئے تاکہ اور کتابوں کی جگہ بنے۔

اس کے لئے آپ اپنے گھر کا جائزہ لیں۔ پہلے سے آپ کے پاس جو فرنیچر موجود ہے، اسے استعمال کر سکتے ہیں ۔ اگر کوئی ایسا فرنیچر ہے جو سجاوٹ کے لئے استعمال ہو رہا ہے، اس میں بھی جگہ بنا سکتے ہیں۔

میرا ماننا ہے شاپنگ کی ابتدأ گھر سے کی جائے۔

اپنے شیلف میں میں نے سب سے نیچے پزل اور معمےرکھے ہیں تاکہ وہ پہنچ میں ہوں۔

جب تھوڑی کتابیں تھیں تو میں نے یہ والا شیلف استعمال کیا تھا۔ میں نے اس کا نیلے رنگ کا حصہ اپنی پسند کے رنگ میں پینٹ کیا تھا۔

اپنے گھر کے سکول والی پوسٹ میں میں نے یہ والا شیلف استعمال کیا تھا۔ (affiliate link)

لچک دار نشست کا استعمال

چھوٹے بچوں کے بیٹھنے کے لئے نرم اور لچک دار بیٹھنے کی جگہ بنانا کافی مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس طرح انہیں کتابیں پڑھنے مں زیادہ مزہ آتا ہے۔ اس کی تحقیق کے بارے میں آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

ہم نے خود سے گھر میں یہ سیٹ تکیوں کی مدد سے بنائی۔ یہ دری بھی مشین میں باآسانی دھل سکتی ہے۔

میں نے یہ بین بیگ کرسی بھی خریدی۔ میرے بچے اسے بہت شوق سے استعمال کرتے ہیں۔

ہماری بین بیگ کرسی

روشنی اور سجاوٹ

ہم سب کو کتابیں شیلف میں سجی ہوئی بہت خوبصورت لگتی ہیں۔

لیکن میں قورتی روشنی کو بھی استعمال میں لانا چاہتی تھی۔ اسی بہانے مجھے چند پودوں کو پھلتے پھولتے دیکھنے کا موقع ملا۔ (انہیں وہ جگہ بہت پسند آئی ہے)

گھر میں پودے رکھنے کے بہت سے فوائد ہیں۔ نہ صرف وہ سستے ہوتے ہیں بلکہ ہوا بھی صاف کرتے ہیں اور نظروں کو بھی بھاتے ہیں۔

مجھے اپنا یہ پودا بہت پسند ہے جس کی بیل نیچے خوبصورتی سے بڑھتی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ روشنی کے لئے لیمپ، یا کھڑکی کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کتاب پڑھنے کا وقت چننا

یہ ایسا مرحلہ ہے جسے طے کرنا مجھے اکثر مشکل لگتا ہے۔ میں اپنے تجربے سے آپ کو یہ چند باتیں بتا سکتی ہوں۔

۱: پڑھنے کا اشارہ، سکرینیں بند کر دیں۔

پڑھنے کا اشارہ دینا سب سے پہلا اور اہم قدم ہے۔ اشارہ ملے گا تو آپ کے ذہن کو ایک نئی عادت بنانے کا موقع ملے گا۔

جب ٹی وی اور فون وگیرہ کی سکرین بند ہو گی. بچوں کو چاروناچار ایک دوسری سرگرمی کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ کوشش کریں کہ سونے سے ایک گھنٹہ پہلے بچوں اور بڑوں سب سے ان کے سکرین والی سرگرمیاں منقطع کروالیں۔

اس طرح آپ انہیں کتابیں پڑھنے والی جگہ کی طرف مائل کر سکتے ہیں۔

اگر آپ اپنا فون یا سکرین بند نہیں کریں گے، تو بچے بھی آپ کی دیکھا دیکھی ایسا ہی کریں گے۔ آپ کو ان کے سا منے پڑھنے کے عمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

۲۔ مل کر کریں۔

سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ ان سے کہیں کہ وہ مل کر پڑھنے کے لئے کسی کتاب کا انتخاب کریں۔

ساتھ مل کر پڑھنے کے بہت سے فائدے ہیں۔ اس طرح انہیں لکھے ہوئے کتاب کے الفاظ کا آواز کے ساتھ جو تعلق ہوتا ہے، اسے سمجھنے میں مدد ملے گی۔ (یعنی صوتی آگاہی)

اس کے علا وہ وہ آپ کی آواز کو سننا اور اس پر دھیان دینا سیکھیں گے۔ اس طرح سے ان کو اپنے دماغ کو حاضر رکھنا ہو گا اور ادھر ادُھر دماغ بھٹکنے سے بچا رہے گا۔

میرا تجربہ ہے کہ جب آپ ایک کتاب اٹھائیں گے، اس کے بعد یا تو وہ خود سے پڑھنا شروع کر دیں گے، یا پھر خود سے سنانا شروع کر دیں گے۔

ساتھ مل کر کتاب پڑھنے کے فائدے اس دستاویز میں لکھے ہوئے ہیں۔ زیادہ تعلیم یافتہ مائیں کم تعلیم یافتہ ماؤں کے مقابلے میں اپنے بچوں کو کتاب پڑھ کر سنانے کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں۔

تھوڑا تھوڑا کر کے آہستہ آہستہ آگے مڑھیں۔

ایک اور اہم بات یہ کہ پڑھنے کا انداز پڑھنے کی مقدار کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے۔

بیشک آپ کے پاس تھوڑی کتابیں کیوں نہ ہوں،انہیں بار بار پڑھنے سے آپ کے بچے کو ہر بار کچھ نیا سیکھنے کو ملے گا۔ اس طرح سے انہیں اپنی تصوراتی اور خیالاتی دماغ کو ٹتولنے کا موقع ملے گا۔

مجھے یاد ہے جب میں پاکستان میں کچھ عرصے کے لئے تھی، میرے پاس تھوڑی سی بچوں کی کتابیں تھیں۔ میں بار بار وہی اپنی بیٹی کو پڑھ کر سناتی تھی۔ ہر بار اس کے باوجود وہ کوئی نئی چیز ڈھونڈ نکالتی تھی۔

مقصد یہ ہے کہ پڑھنے کے عمل پر توجہ دی جائے اور اس میں خلل نہ آئے۔ اس طرح آپ جو پڑھ رہے ہیں اس پر پوری توجہ دے سکتے ہیں۔

مجھے ابھی بھی یاد ہے، جب میری بیٹی نے اپنا پہلا لفظ “پاپ” خود سے پڑھا تھا۔ میری خوشی کی تو انتہا نہیں تھی۔ اب جب ہو اردو کے چھوٹے چھوٹے لفظ خود پڑھنا سیکھ رہی ہے، میں اور بھی خوش ہوتی ہوں۔

آپ کا کیا خیال ہے؟

امید ہے آپ کو یہ پوسٹ پسند آئی ہو گی۔ مین اس کے علاوہ بھی ایک پوسٹ لکھوں گی جس میں اپنی لائبریری میں کتابوں کا اضافہ کرنے کے بارے میں نئے طریقوں کا ذکر ہو گا۔ اس لئے اپنی ایأمیل درج کر کے سبسکرائب کرنا مت بھولیں۔

مجھے ضرور بتائیں کہ آپ نے ایسی جگہ کیا پہلے سے بنا رکھی ہےْ ہا بنانا چاہتے ہیں؟ ساتھ ہی اپنے جاننے والوں کے ساتھ بھی اسے شیئر کریں۔

ہمیشہ کی طرح آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔ دل کھول کر سجائیں۔

Read this in: English

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے