والدین کے لئے پانچ منفرد مونٹیسوری گھر پر اپنانے کے طریقے

Read this in: English

اپنے ملک سے دور آ کر یہ اندازہ ہوا کہ یہاں پر بچوں کی پرورش کرنے کا طریقہ کافی مختلف ہے۔ یہ فرق اس وقت اور بھی نمایاں ہوا جب ہمارے اپنے بچے ہوئے۔

ابھی پچھلے دنوں میں نے مونٹیسوری کے فلسفے کے بارے میں لکھا تھا۔ اگر آپ پڑھنا چاہتے ہیں، تو یہاں کلک کریں۔

اس فلسفے کو سمجھنے کے بعد مجھے اپنے بچوں کے لئے ایسا ماحول بنانے میں مدد ملی جو انکی عمر اور صلاحیت کے مطابق تھا۔ نیچے جو باتیں بتانے والی ہوں وہ ہر طرح کے گھریلو ماحول میں کام آ سکتی ہیں۔

ان باتوں کا دھیان رکھتے ہوئے، میں نے نوٹ کیا ہے کہ میرے بچے اپنے بہت سے کام باآسانی خود کر سکتے ہیں اور وہ انہماک سے اپنا کام ختم بھی کر لیتے ہیں۔

میں یہ نہیں کہوں گی کہ یہ بہت آسان ہے۔ لیکن اگر تھوڑی توجہ اس طرف دیتے رہیں تو آپ کو صبر اور محنت کا نتیجہ ضرور نظر آئے گا۔ میں آپکو اس کا یقین دلاتی ہوں۔

امید ہے آپ کو بھی یہ پانچ طریقے پسند آئیں گے۔ یہ ہرگز ایک مکمل لسٹ نہیں ہے، لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ کے لئے ان میں سے کچھ طریقے کارآمد ہوں، البتہ معجزے کا تو وعدہ نہیں کر سکتی۔

تو چلیں شروع کریں۔

عزت کروانے کے لئے عزت دینا ضروری ہے

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کون سے ماں یا باپ ہوں گے جو اپنے بچے سے پیار نہ کرتے ہوں؟ لیکن پیار دینے میں اور ان کی عزت کرنے میں بہت فرق ہے۔ عزت دینے کا مطلب ہے کہ آپ ان کی مرضی پر بھی دھیان دیں۔ ان پر زور زبر دستی کرنے سے ہو سکتا ہے کہ آپ کو لگے کہ مسئلہ حل ہوگیا، لیکن ایسا کرنا مناسب نہیں ہے۔

جیسے کہ، اگر میرے بچے کوئی ایسا کام کر رہے ہوں جس میں وہ پوری طرح سے منہمک ہوں، تو میری کوشش ہوتی ہے کہ انکا دھیان نہ بٹے۔ اس طرح سے انہیں انکی مرضی سے کام مکمل کرنے کا وقت ملتا ہے۔

اگر آپ انکے ساتھ نرمی اور شفقت کا برتاؤ رکھیں گے تو وہ خود بخود آپ سے بہت کچھ سیکھیں گے۔ اگر آپ اس کی جگہ سختی سے بات کریں گے یا زبردستی ڈانت کر بات منوائیں گے تو آپ کے بچے بھی یہی سمجھیں گے کہ وہ بھی اسی طرح دوسروں کے ساتھ پیش آ سکتے ہیں۔

میں بہت اچھی طرح سے جانتی ہوں کہ ایسا کرنا کافی ہمت طلب ہے اور کئی باردل کرتا ہےکہ ہم خود ہی جلدی جلدی سے چیزیں سمیٹ کر سنبھال لیں اور جگہ صاف کر لیں۔ لیکن ایسا کرنے سے آپ بچوں کے خود سیکھنے کے عمل میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ انہیں ان کے ارد گرد کے ماحول میں دلچسپی لینے کے دوران بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ جب وہ اپنی پوری توجہ ایک مخصوص کام پر مرکوز کر رہے ہوتے ہیں، اس دوران انہیں اپنے سامنے رکھے مسئلے کو خود حل کرنے کا موقع مل رہا ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت اہم خوبی ہے جو کہ انکی آئندہ زنگی میں بھی انتہائی ضروری ہے۔ اس لئے جتنا بھی وقت وہ غور سے کچھ کر رہے ہوں، انہیں کرنے دینا چاہئے۔

ایک انگریزی کا شو ہے جس میں بچوں کے لئے آسان فہم زبان میں بنیادی باتیں سکھائی جاتی ہیں، جیسے کہ ایک دوسرے سے عزت اور محبت سے کیسے پیش آئیں۔ دانیال شیر کا محلہ یہ شو ایک پرانے کلاسک شو “مسٹر روجرز نیبرہوڈ” پر مبنی ہے۔ اس میں ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور دوسروں سے عزت سے پیش آنے کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ دوسرے کارٹون سے کافی مختلف ہے۔ کاش کوئی اسکا اردو کا ورژن بھی کسی دن بنائے تو بہت اچھا ہو۔

اس لئے عزت کروانے کے لئے عزت دینی بہت ضروری ہے۔

جواب بتانے سے پہلے سوال کرنا ضروری ہے۔

ہی سب ہی جانتے ہیں کہ جب بچے بات کرنا سیکھتے ہیں تو وہ بے تحاشا اور طرح طرح کے سوال پوچھتے ہیں۔ ہم فوراً سے عام طور پر جواب دینا ضروری سمجھتے ہیں۔ اس طرح ہمیں لگتا ہے کہ ہم ان کی مدد کر رہے ہیں، لیکن اس سے بہتر بھی ایک طریقہ ہے جس سے آپ ان کو اور بھی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

چاہے وہ رنگوں کے یا شکلوں کے نام سیکھ رہے ہوں، انہیں براہِ راست سادہ سا جواب نہ دیں۔ اس کی جگہ، آپ ان سے پوچھیں کہ وہ خود اس سوال کا کیا جواب دیں گے۔ اس عمل کو بار بار کرنے سے ان کے دماغ کے سیکھنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ ہماری عمر میں بھی صرف جواب پڑھ کر یاد کرنے کی بجائے، اگر ہم اپنے آپ سے سوال پوچھ کر نئی چیزوں کو سیکھنے کی کوشش کریں تو اسکا ہما ری یادداشت پر بہت اچھا اثر ہوتا ہے اور ہمیں زیادہ اچھی طرح سپجھ آتا ہے۔

اس طریقے سے سیکھنے سے زیادہ لمبے عرصے تک وہ چیز یاد رہتی ہے۔

پہلے ان سے پوچھیں کہ وہ کیا جانتے ہیں، پھر سوالوں کے ضریعے انکی سمجھ کا اندازہ لگائیں اور بتدریج انہیں جواب ڈھونڈنا سکھائیں۔

مثلاً یہ کہنے کی بجائے کہ “اردو میں جواب دیں”، آپ کہہ سکتے ہیں کہ “آپ یہی بات اردو میں کیسے کہیں گے؟ اس طرح سے انہیں خود سوچنے کا موقع ملے گا کہ آخر وہ اردو کا جملہ کیسے بنا سکتے ہیں۔ ایسا بار بار کرنے سے انہیں سیکھنے میں بھی آسانی ہو گی اور سمجھ بھی بہتر ہو گی۔

اگر وہ خود کچھ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں کرنے دیں

مونٹیسوری کو سمجھتے ہوئے ایک بہت اہم سبق میں نے یہ سیکھا کہ بچوں کو بے چارہ سمجھ کر سب کچھ ان کے لئے خود کرنا بالکل ضروری نہیں ہے۔ اور سچ میں ایسا ہر وقت کرنا بہت تھکا دینے والا کام ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ جب ہم چھوٹے تھے تو کیسے ہمارے سارے کام اماں ابا وغیرہ کرتے تھے۔ ناز نخرے اٹھانے کا مطلب یہی سمجھا جاتا تھا کہ زیادہ تر کام دوسرے کریں۔

ایسا کرنا ہمارے ماحول میں بہت عام ہے لیکن اس طرح بچے اپنی فطرت کے خلاف دوسروں پر انحصار کرنا سیکھتے ہیں۔ بجائے کہ وہ خود اپنے فیصلے کرنا سیکھیں، وہ دوسروں کی مرضی کے مطابق خود کو ڈھالتے ہیں اور اپنی شخصیت کے بارے میں پراعتماد نہیں ہوتے۔

اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے اپنی بیٹی کے کمرے میں ایسے چیزیں رکھیں جن کو استعمال وہ اپنی مرضی کے مطابق کر سکے۔ اس طرح وہ روز اپنی مرضی سے فیصلے کر سکتی ہے۔ اس کا ماحول اس کےمطابق بنانے کی کوشش کی۔

ایسا کرنے کے لئے اس کے کپڑے اس کے قد کے مطابق رکھنا اور اپنے بال بنانے کے لئے شیشہ اور کنگھی وغیرہ اس کی پہنچ میں رکھنا کافی مددگار ثابت ہوا۔ اس کے علاوہ بھی کئی طریقے ہیں جن کے بارے میں آپ مزید پڑھنے کے لئےیہاں پر کلک کر سکتے ہیں۔

ان کی مرضی لیکن حد میں رہتے ہوئے

جانتی ہوں کہ آپ کیا سوچ رہے ہوں گے۔ اگر بچوں کو سب کام خود کرنے دیں گے تو گھر تو چڑیا گھر بن جائے گا۔

اس لئے ایسا کرنے کا بھی ایک فن ہے، جو میں آپ کوسکھانے والی ہوں۔

انہیں اپنی مرضی سے فییصلہ کرنے کے لئے پہلے سے منتخب چیزوں سے چننے دیا جائے۔

مثلاً جیسے کہ انہیں ایسے نہ کہیں کہ “آج کیا پہننا ہے؟” اس کی جگہ ہی کہیں کہ آج کیا آپ نے یہ والا سبز جوڑا پہننا ہے یا وہ سرخ والا؟”

اس طرح ان سے ایسے سوالات پوچھیں کہ انہیں دو یا تین سے زیادہ چیزوں میں سے جواب تلاش نہ کرنا پڑے.کیونکہ ایسا کرنے کی لئے انہیں تجربے کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ آہستہ آہستہ بڑے ہوتے ہوئے وہ سیکھتے ہیں۔ اس لئے انہیں سمجھانے کی لئے سوچ سمجھ کر انہیں سوالات کر کے سمجھائیں۔

اس طرح سے انہیں اپنی مرضی استعمال کرنے کا بار بار موقع ملتا ہے۔

بچوں کی طرح بات نہ کریں۔

یہ تو ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ بات چیت کرنا اور اپنے خیالات واضح طور پر الفاظ کے ذریعے دوسروں تک منتقل کرنا کتنا اہم ہے۔ اس کے بغیر آگے بڑھنا بہت مشکل ہے۔ اسی لئے اس صلاحیت کی نشونما کے لئے مونٹیسوری میں شروع سے بہت توجہ دی جاتی ہے۔

یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ ایسا کرنے کے لئے بہت وقت لگتا ہے اور ساتھ ہی دھیان رکھنا پڑتا ہے کی یہ آپکی روز مرہ کی زندگی کا حصہ ہے۔ اس لئے اس سلسلے کو سکول جانے سے پہلے ہی گھر پر شروع کرنا ضروری ہے۔

بچوں کے ساتھ سمجھ والی اور صاف صاف باتیں کرنی چاہیئں تاکہ وہ یہ پہچانیں کہ بڑے منطقی طریقے سے کیسے بات کرتے ہیں۔ ایسے ہی وہ اپنے ذہن میں بٹھاتے ہیں کہ صحیح طریقے سے بات کیسے کرتے ہیں۔ چاہے وہ ابھی خود بولنے کے قابل نہ ہوں، مگر جیسے آپ انہیں مخاطب کریں گے وہ ویسے ہی بات کرنا سیکھیں گے۔

شاید آپ یہ نہ جانتے ہوں لیکنماں اور باپ دونوں میں اپنے بچوں کے سیکھنے کے دوران مشکلات کو حل کرنے کی رہنمائی کرنے کی قدرتی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ یعنی کہ اگر وہ جواب نہ دے پا رہے ہوں، تو سوالوں کے ذریعے آپ ان کی رہنمائی بخوبی کر سکتے ہیں۔

اس لئے اپنی چھوٹی بیٹی کو میں نے اشاروں کی زبان سکھانے کی کوشش کی۔ میں نے دیکھا کہ وہ صرف آٹھ ماہ کی عمر سے “اور دودھ چاہیئے”، “میں نے بس کر دیا ہے” اور “مجھے اور چاہیئے” کا اشارہ کرنا بہت جلدی سیکھ گئی تھی۔ اس کے علاوہ میری بڑی بیٹی بھی ساتھ ساتھ اسے سکھا رہی تھی۔

اگر آپ بھی چھوٹے بچوں کو اشاروں کی زبان سکھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہاں پر کلک کریں۔

اس طرح جب چھوٹے بچے اپنی ضروریات کے بارے میں آپ کو بتانا سیکھ جاتے ہیں تو وہ بھی زیادہ پر سکون ہوتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی بات سمجھانا آ جا تا ہے۔ یقیناً ایسا کرنا محنت طلب کام ہے لیکن اس طرح بچے بھی رو دھو کر تنگ ہونے کی بجائے آپ کے ساتھ اپنے الفاظ استعمال کرنا سیکھتے ہیں اور یہ بھی کہ منہ سے بولے الفاظ کی بھی اہمیت ہے۔

میں دل سے امید کرتی ہوں کہ آپ کو یہ ٹپس جان کر اچھا لگا ہو گا۔ یہ بھی کوشش ہے کہ آپکے لئے یہ مفید ثابت ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ ان میں سے چند ایک آپ پہلے ہی سے استعمال کر رہے ہوں۔ نیچے اپنی رائے ضرور دیں اور دوستوں کے ساتھ شیئر بھی ضرور کریں۔

نیچے دئے گئے بٹن پر کلک کرنے سے آپ اپنے پسندیدہ سوشل میڈیا اکائونٹ پر بھی شئیر کر سکتے ہیں۔

Read this in: English

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے